سیرت النبی ﷺ:ولادت تا نبوتؒ:02

بحیرہ راہب کی آپ کی نبوت کے لئے پیشین گوئی
آپ اپنے چچا ابو طالب کی کفالت میں جب بارہ سال کی عمر کو پہنچے توجناب ابو طالب نے تجارت کے لئے ملک شام جانےکاارادہ کیا اور اس سفر میں آپ کو بھی اپنے ساتھ لے لیا۔ بصرہ شہر کے قریب ایک بحیرہ راہب(پادری)رہتاتھا(جس کا نام جرجیس اور لقب بحیرہ تھا)۔ وہ اپنے گرجا سے باہر نکل آیا اور اس قافلہ کی میزبانی کی۔ اس راہب نے آپ کے سر پر بادل کو سایہ کرتے ہوئے دیکھ کر آپ کے چچا اور قافلہ والوں کو بتایاکہ یہ دونوں جہاں کے سردار ہیں اور اللہ تعالیٰ انہیں رحمت عالم بنا کر بھیجیں گے۔ جناب ابو طالب نے اس سے پوچھا کہ آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا؟ اس نے جواب دیا: جب تم لوگ اس طرف آ رہے تھے تو کوئی بھی درخت یا پتھر ایسا نہیں تھا جو انہیں سجدہ کرنےکےلئےنہ جھکا ہو۔ یہ چیزیں نبی کے علاوہ کسی اور کو سجدہ نہیں کرتیں اور میں انہیں مہر نبوت سے بھی پہچان گیاہوں اوران کی صفات ہماری آسمانی کتب (تورات اور انجیل) میں بھی موجود ہیں ۔قافلہ کی مہمان نوازی کے بعد بحیرہ راہب نےجناب ابوطالب سے کہا کہ آپ انہیں ملک شام لے کر نہ جائیں کیوں کہ وہاں انہیں یہود سے بہت زیادہ خطرہ ہے۔چنانچہ جناب ابو طالب نے آپ کو اپنے چند غلاموں کے ساتھ مکہ مکرمہ واپس بھیج دیا۔ (ترمذی۔عن ابی موسیٰ ؓ )
جنگِ فجار اور حلف ا لفضول(معا ہدہ) کا بیان
جب آپ کی عمر مبارک بیس سال ہوئی تو ذوالقعدۃ کے مہینہ میں عکاظ (مقام)میں ایک جنگ ہوئی جس میں ایک طرف قریش اور کنانہ کے قبائل اور دوسری طرف قیس اور غیلان کے قبائل تھے۔ اس جنگ میں پہلے قیس کا پلہ بھاری تھالیکن بعد میں قریش کا پلہ بھاری ہو گیا۔ اس میں بہت سے لوگ ہلاک ہو گئے لیکن بعد میں دونوں نے صلح کر لی اور جس گروہ کے زیادہ مقتول تھے، انہیں دوسرے گروہ نے ان مقتولوں کی دیت ادا کی۔ اس جنگ میں آپ بھی اپنے چچاؤں کےساتھ شریک ہوئے اور انہیں تیر اٹھا اٹھا کر پکڑا رہے تھے۔ اس جنگ کو جنگِ فجار کہنے کی و جہ یہ ہے کہ اس میں حرم اور حرمت والے مہینہ(ذو القعدۃ) کی حرمت پامال کی گئی تھی جو ایک گناہ کا عمل تھا۔ اس جنگ کے فوراً بعدذو القعدۃ کےمہینہ میں ہی قریش کے پانچ قبائل کے درمیان ایک امن معاہدہ طے پایا جسے حلف الفضول کے نام سےیادکیاجاتاہے۔ وہ پانچ قبائل یہ تھے: بنو ہاشم، بنو مطلّب، بنو اسد، بنو زہرہ اور بنو تمیم۔ اس معاہدہ کی وجہ یہ تھی کہ یمن کا ایک زبید نامی آدمی سامانِ تجارت لے کر مکہ آیا۔ عاص بن وائل نے اس سے سامان خرید لیا لیکن قیمت ادا نہ کی۔ اس آدمی نےمختلف قبائل سے مدد کی درخواست کی لیکن انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی۔ چنانچہ اس نےابوقبیس پہاڑ پر چڑھ کر اپنی مظلومیت کے لئے آواز بلند کی اور لوگوں سے درخواست کی کہ اس کا حق دلانےکےلئےاس کی مدد کی جائے۔ اس کی آواز سن کر زبیر بن مطلب نے لوگوں میں اصلاح کی تحریک شروع کی۔ آپ بھی اس کے ساتھ اس مہم میں شریک ہوگئے۔ ان تمام قبائل کے سردار قبیلہ بنو تمیم کےسردار عبداللہ بن جَدعان کےگھر میں اکٹھے ہوئے اور سب نےمل کر یہ معاہدہ کیا کہ آج کے بعد مکہ میں کسی کاظلم برداشت نہیں کیاجائےگا،ہر مظلوم کی مدد کی جائے گی اور ظالم کو سزا دی جائےگی۔ چنانچہ اس معاہدہ کے بعد عاص بن وائل سے زبیدی کاحق لے کر اس کے حوالے کیاگیا۔ رسول اکرمنےفرمایا:۔
میں عبداللہ بن جدعان کے مکان میں ایک ایسے معاہدہ (حلف الفضول) میں شریک ہوا کہ مجھے اس (شرکت معاہدہ)کے بدلہ میں سرخ اونٹ (قیمتی سے قیمتی چیز) بھی پسند نہیں اور اگر دورِ اسلام میں بھی مجھے ایسےمعاہدہ کےلئےبلایاجائے تو میں یقینا اسے قبول کروں گا۔ (بیہقی۔عن جبیر بن مطعم ؓ )
{اسے حلفالفضول کہنے کی و جہ یہ ہے کہ جن باتوں پر یہ معاہدہ ہو ا وہ تمام باتیں فضیلت والی تھیں }
آپ کا تجارتی سفر اور سیّدہ خدیجہ ؓ سے نکاح
نبی کریم جب جوان ہوئے تو تجارت کی طرف رجحان بڑھا لیکن آپ کے پاس اتنی رقم نہ تھی کہ تجارت کرسکیں۔ مکہ کے نہایت شریف خاندان کی مال دار بیوہ خاتون سیّدہ خدیجہ بنت خویلد ؓ کوجب آپ کی صداقت،دیانت،امانت اور خوش اخلاقی کا علم ہوا توانہوں نے آپ کی خوبیوں سے متاثر ہو کر درخواست کی کہ آپان کی رقم سے تجارت کریں اور انہوں نے یہ پیشکش بھی کی کہ وہ آپ کو دوسروں سے بڑھ کر اُجرت دیں گی۔خدیجہ ؓ نے اس سفر کے دوران اپنا غلام میسرہ بھی بھیجا۔ آپ جب ان کا مال لے کر تجارت کرنے شام گئےتواس تجارت میں بہت نفع ہوا۔ آپ جب واپس مکہ تشریف لائے تو سیّدہ خدیجہ ؓ نے اپنے مال میں ایسی برکت دیکھی جوپہلے کبھی نہ دیکھی تھی۔ یہ دیکھتے ہی وہ حیران رہ گئیں اور ان کے غلام میسرہ نے بھی آپ کی عمدہ صفات کے بارےمیں خدیجہؓ کو آگاہ کیاجس سے متاثر ہو کر انہوں نے اپنی ایک سہیلی (نفیسہ بنت منبہ) کوبھیج کرآپکونکاح کی پیشکش کی۔
آپ
نے ان کی اس خواہش کااپنے چچاؤں کے سامنے اظہار کیا۔ آپ کے چچا سیّدناحمزہؓ اس رشتہ کا پیغام لےکرسیّدہ خدیجہؓ کے چچا عمرو بن اسد کے پاس گئے جسے انہوں نے بخوشی قبول کیا اور اس کے بعدسیدہ خدیجہؓ کانکاح آپ سے کرا دیا۔نکاح کے وقت آپ کی عمر 25 سال جبکہ سیّدہ خدیجہؓ کی عمر40سال تھی۔سیّدہ خدیجہؓ 65سال کی عمر میں فوت ہوئیں ۔ سیّدہ خدیجہؓ کی وفات کے وقت آپ کی عمر 50 سال تھی۔یعنی آپ نے اپنی بھرپور جوانی کے 25 سال صرف ایک بیوہ عورت کے ساتھ گزار دیئے۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آپ نے آخری عمر میں جو شادیاں کیں وہ دینی مصلحت کے تحت کیں نہ کہ اپنی ذاتی خواہش کی تکمیل کےلئے۔آپ کی تمام اولاد(سوائےابراہیمؓجوماریہؓسےپیداہوئے)سیّدہخدیجہؓ سے ہی تھی۔ جن میں پہلے قاسم پھر ز ینب پھر رقیہ پھر اُمکلثوم پھر فاطمہ پھر عبداللہؓ (جن کا لقب طیب و طاہر تھا، انہی کی وفات کے موقع پر سورۂ کوثر08 کا نزول ہوا) پیدا ہوئے۔ آپ کے تمام بیٹے بچپن ہی میں فوت ہوگئے البتہ تمام بیٹیوں نے عہد نبوت پایا ، وہ اسلام لائیں اور ہجرت بھی کی اوروہ سب آپ کی زندگی میں ہی فوت ہوگئیں سوائے سیّدہ فاطمہؓکےجوآپکے بعد چھ ماہ زندہ رہیں ۔ (سیرت النبی ۔ ابن ہشام ؒ )
بیت اللہ کی تعمیر اور حجراسود کی تنصیب میں جھگڑے کا فیصلہ
فرمان الٰہی ہے :بے شک اللہ (تعالیٰ) کا پہلا گھر جو لوگوں کے لئے (بطور قبلہ) مقرر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں ہے جو پوری کائنات کے لئے برکت وہدایت والا ہے۔ جس میں واضح نشانیاں ہیں اور مقام ابراہیم ہے۔ اس میں داخل ہونے والا امن میں ہو جاتا ہے۔ اللہ نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف سفر کرنے کی طاقت رکھتے ہوں اس گھر (بیت اللہ) کا حج فرض کردیاہےاورجو کوئی کفر (انکار) کرے تو بے شک اللہ (اس سے بلکہ)تمام دنیا والوں سے بے پرواہ ہے۔ ( اٰلِ عمران 96 تا97)جب آپ کی عمر مبارک 35 سال ہوئی تو ایک زوردار سیلاب آیاجس سے بیت اللہ کی دیواریں پھٹ گئیں اس لئےقریش مجبور ہو گئے کہ بیت اللہ کا مقام و مرتبہ برقرار رکھنے کے لئے اسے ازسرنو تعمیرکریں ۔ اس موقع پر انہوں نے یہ متفقہ فیصلہ کیا کہ خانہ کعبہ کی تعمیر میں صرف حلال مال ہی استعمال کریں گے۔ زانیہ کی اجرت، سود کی آمدنی اور کسی سےناحق لیا ہوا مال استعمال نہیں کریں گے۔ جب حلال مال اکٹھا کیا گیاتو وہ مال اتنا نہیں تھا کہ جس سے بیت اللہ کو اس کی اصل
بنیادوں پر ازسر نو تعمیر کیا جا سکے لہٰذا انہوں نے مال کی کمی کی و جہ سے شمال کی طرف سے کچھ حصّہ کو تعمیر میں شامل نہیں کیا بلکہ اس پر ایک چھوٹی سی دیوار اٹھا کر چھوڑ دی۔ یہی ٹکڑا
حطیم اور حجر کہلاتا ہے۔ جب خانہ کعبہ کی عمارت حجراسود تک بلند ہوچکی تو حجر اسود کو اس کی جگہ پر نصب کرنے کے بارے میں قریش کے درمیان جھگڑاہوگیا۔ہرقبیلہ کےسردارنےچاہا کہ حجر اسود کو نصب کرنے کا شرف اسے حاصل ہو۔یہ جھگڑا پانچ دن تک چلتارہااور اس قدر شدت اختیار کرگیا کہ قریب تھا کہ حرم میں خون خرابہ ہوجاتا۔اتنے میں ایک عمر رسیّدہ شخص ابوامیہ مخزومی نے یہ تجویز پیش کی کہ صبح مسجد حرام کے دروازہ سے جو شخص سب سےپہلے داخل ہو اسے منصف (فیصلہ کرنے والا) مان لیں ۔ سب لوگوں نے یہ تجویز منظور کرلی۔ اﷲ تعالیٰ کی مرضی کہ سب سے پہلے آپ ﷺمسجدحرام میں داخل ہوئے۔ لوگ آپ کو دیکھتے ہی پکار اُٹھے۔
ھٰذَا الْاَمِیْنُ رَضِیْنَاہُ ھٰذَا محمّد ( ﷺ)–
یہ امین محمّد( )ہیں ، ہم ان سے راضی ہیں۔
آپ کو معاملہ کی تفصیل بتائی گئی توآپ نے ایک چادر منگوائی جس میں اپنے دست مبارک سے حج اسودکورکھااور تمام قبائل کے سرداروں سے کہا: تم لوگ اس چادرکو کناروں سے پکڑکر اسے حجر اسود کے مقام تک لے چلو۔ جب وہ وہاں لے گئے تو آپ نے اپنے دست مبارک سے حجر اسود کو اٹھا کر اس کی مقررہ جگہ پر نصب فرما دیا۔یہ اتناعمدہ فیصلہ تھا کہ جس پر تمام لوگ راضی ہو گئے۔ بیت اللہ کی تعمیر کے وقت قریش نے اس کا دروازہ تقریباًدومیٹراونچارکھاتاکہ کوئی بھی شخص ان کی اجازت کے بغیر بیت اللہ میں داخل نہ ہو سکے۔
نبی اکرم نبوت سے پہلے بچپن ہی سے عمدہ صفات کے حامل تھے اور آپ کی زندگی بھی نبوت ملنے سے پہلے ہی تمام برائیوں سے پاک تھی۔ آپ تمام لوگوں سے حسن سلوک سے پیش آتے تھے ،غریبوں کا بوجھ اٹھاتے اور مہمانوں کی خوب مہمان نوازی کرتے اور کبھی وعدہ خلافی نہ کیا کرتے تھے۔ (بخاری) آپ کا وجود ان تمام خوبیوں اور کمالات کاجامع تھا جو متفرق طور پر لوگوں میں پائے جاتے ہیں ۔ آپ بچپن ہی سے صحیح سوچ، دوربینی اور حق پسندی کےبلندمعیارپرفائزتھے۔ آپ نے اپنی عمدہ عقل اور روشن فطرت سے لوگوں کے معاملات اور جماعتوں کے احوال کامطالعہ کیا اور وہ جن بیہودہ باتوں میں مشغول تھے ان سے بیزاری کا اظہار کیا۔ جب قوم میں برائیاں عام تھیں اس وقت بھی آپ نے اپنے آپ کو ہر قسم کی برائیوں سے دور رکھا۔ آپ نے پوری بصیرت کے ساتھ لوگوں کے درمیان عملی زندگی کا وقت گزارا۔ جو کام اچھا ہوتا آپ اس میں شرکت فرماتے اور ہر برے کام سے دور رہتے تھے۔ آپنے نہ توکبھی آستانوں کا ذبیحہ کھایا اور نہ ہی غیر اللہ کے لئے منعقد کئے گئے تہواروں میں شرکت کی۔ آپکو بچپن ہی سےخودساختہ معبودوں سے نفرت تھی اور آپ خود ساختہ معبودوں کی قسم کھانا کبھی گوارا نہیں کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ کے سامنے غیراللہ کے نام پر ذبح کئے گئے جانور کا گوشت پیش کیاگیاتوآپنےاسےکھانےسےانکارکردیا۔(بخاری۔عن ابن عمر ؓ )
آپ اپنی قوم میں بہترین کردار، فاضلانہ اخلاق اور بہترین عادات کی و جہ سے ممتاز تھے۔ سیّدہ خدیجہ ؓ فرماتی ہیں کہ آپبے سہاروں کا بوجھ اٹھاتے، مہمان کی میزبانی فرماتے  اورمصیبت زدہ لوگوں کی مدد فرماتے تھے۔ (بخاری)
آپ نے فرمایا:۔
مجھے جوانی میں کبھی عیش پرستی اور بدکاری کی ہمت نہیں پڑی بلکہ میرے رب نے مجھے ان تمام برائیوں سے ہمیشہ محفوظ رکھاجوجاہلیت کے زمانہ میں مکہ کے نوجوانوں میں عام تھیں ۔ (بیہقی)
رسول کریم کی بعثت کا سبب
فرمان الٰہی ہے : اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی پیغمبری کس کو عنایت فرمائے۔ (الانعام 6 : آیت 124)
آپ کی رسالت کا تذکرہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تورات، انجیل اور دیگر آسمانی کتب میں بھی کیا اور سابقہ امتوں سےعہدوپیماں بھی لیاکہ اگر وہ نبی (محمّد ) تمہارے دور میں آجائیں تو تم ان کی ہر ممکن مدد اور اتباع کرو۔
یہی و جہ تھی کہ ہرآنےوالانبی آپ کی خوشخبری لے کر آیااور اپنی امت کو آپ کی اتباع کا حکم دیا۔ آپکی بعثت سے قبل معاشرہ کفر و شرک کی دلدل میں پھنسا ہواتھا اور ہر طرف ظلم و ستم کااندھیراچھایاہواتھااورمظلوم کی آہ وبکااورفریادرسی کے لئے کوئی مسیحا نہیں تھا۔ اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے کفر و شرک اورظلم وستم کو اس جہاں سےمٹانےکےلئےآپ کا انتخاب فرمایا اور آپ کو تمام جہاں والوں کے لئے باعث رحمت اورخاتم النبیینبناکرمبعوث فرمایا۔

اپنی رائے دیجئے

Tahreem Umer's Blog

A Passion Of Healing Souls

ارتقاءِ حيات

انسانی شعور کو جِلا بخشنے کی مبہم کوشش

Moneeb Junior

Journalist, Android Application Developer and Web Designer. My website is best Platform to find out Amazing information & Career guide in the interviews of World's Expert Professionals.

Urdu Islamic Downloads

Download Islamic Audio Video Software Documents - Read Best Islamic Books

اردو سائبر اسپیس

Promotion of Urdu Language and Literature

سائنس کی دُنیا

اُردو زبان کی پہلی باقاعدہ سائنس ویب سائٹ

~~~ اردو سائنس بلاگ ~~~ حیرت سرائے خاک

سائنس، تاریخ، اور جغرافیہ کی معلوماتی تحقیق پر مبنی اردو تحاریر....!! قمر کا بلاگ

BOOK CENTRE

BOOK CENTRE 32 HAIDER ROAD SADDAR RAWALPINDI PAKISTAN. Tel 92-51-5565234 Email aftabqureshi1972@gmail.com www.bookcentreorg.wordpress.com, www.bookcentrepk.wordpress.com

اردوادبی مجلّہ اجرا، کراچی

Selected global and regional literatures with the world's most popular writers' works

Best Urdu Books

Online Free Islamic Books

ISLAMIC BOOKS HUB

Free Authentic Islamic books and Video library in English, Urdu, Arabic, Bangla Read online, free PDF books Download , Audio books, Islamic software, audio video lectures and Articles Naat and nasheed

عربی کا معلم

وَهٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِينٌ

دیوبند آن لائن

www.deobandonline.com

Taleem-ul-Quran

Khulasa-e-Quran | Best Quran Summary

Al Waqia Magazine

امت مسلمہ کی بیداری اور دجالی و فتنہ کے دور سے آگاہی

TowardsHuda

The Messenger of Allaah sallAllaahu 3Alayhi wa sallam said: "Whoever directs someone to a good, then he will have the reward equal to the doer of the action". [Saheeh Muslim]

آہنگِ ادب

نوجوان قلم کاروں کی آواز

آئینہ...

توڑ دینے سے چہرے کی بدنمائی تو نہیں جاتی

بے لاگ :- -: Be Laag

ایک مختلف زاویہ۔ از جاوید گوندل

آن لائن قرآن پاک

اقرا باسم ربك الذي خلق

منہج اہل السنة

اہل سنت والجماعۃ کا منہج

waqashashmispoetry

Sad , Romantic Urdu Ghazals, & Nazam

!! والله أعلم بالصواب

hai pengembara! apakah kamu tahu ada apa saja di depanmu itu?

Life Is Fragile

I don’t deserve what I want. I don’t want what I have deserve.

Mushk Pur مشک پور

زین کا بلاگ

I Think So

What I observe, experience, feel, think, understand and misunderstand

Muhammad Altaf Gohar | Google SEO Consultant, Pakistani Urdu/English Blogger, Web Developer, Writer & Researcher

افکار تازہ ہمیشہ بہتے پانی کیطرح پاکیزہ اور آئینہ کیطرح شفاف ہوتے ہیں

بے قرار

جانے کب ۔ ۔ ۔

سعد کا بلاگ

موت ہے اک سخت تر جس کا غلامی ہے نام

دائرہ فکر... ابنِ اقبال

بلاگ نئے ایڈریس پر منتقل ہو چکا ہے http://emraaniqbal.comے

I am woman, hear me roar

This blog contains the feminist point of view on anything and everything.

تلمیذ

Just another WordPress.com site

کچھ لکھنے کی کوشش

کچھ لکھنے کی کوشش

کائنات بشیر کا بلاگ

کہنے کو بہت کچھ تھا اگر کہنے پہ آتے ۔۔۔ اپنی تو یہ عادت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے

Muhammad Saleem

Pakistani blogger living in Shantou/China

MAHA S. KAMAL

INTERNATIONAL RELATIONS | POLITICS| POLICY | WRITING

Pressure Cooker

Where I brew the stew to feed inner monsters...

My Blog

Just another WordPress.com site

PIECEMEAL

"Religion is sincerity" Prophet Muhammad (pbuh)...To get things organized is just one step away from betterment. "Well begun is half done"...Aristotle

ii85 - Urdu Novels & Stories

Urdu Stories & Novels